Khoon e Jigar ki Roshnai se - Aah Filisteen! Wah Filisteen!



یہ ذکر ہے اُس وقت کا جب  میں نے فلسطین کے روح فرسا حالات و واقعات کو  قلم کی روشنائی اور خون جگر سے سینچنے کا عزم بالجزم کیا تھا۔


جب سورج نے کرہ فلسطین پر آگ اُگلی اور ایسی اُگلی کہ ارضِ فلسطین کا سينہ دہک اُٹھا، وہ زندہ لاشوں کی بھٹّی بن گئی! کیا معصوم بچے, کیا خوبصورت دوشیزائیں, کیا مرد و عورت سبھی اس آگ کے شراروں کا لقمہ بن گئے، جل کر بھسم ہو گئے۔ 

 
 اُن سفّاک آتشیں پنجوں نے بہادر نوجوانوں کو بھی نہ چھوڑا جن کی جوانی پر اُن
 کے بوڑھے ماں باپ کو نازتھا، جن کے بازوئوں کی بے مثل قوت اُن کی بہنوں کا مان ہوا کرتی تھی۔ 


                                                     


وہ بے رحم اور خونخوار آگ فطری نا تھی۔ بلکہ مغربی قوتوں کی داشتہ "امریکہ"  کے ناجائز بچے "اسرائیل" کے کمینے پن، بغض اور بزدلی کی آگ تھی۔ 

جس کی سیاہ لپٹوں میں پوری دنیا آ گئی۔ 


اور میرا دل، میرا ناتواں دل، پاش پاش ہو گیا۔ 

اُن خونچکاں مناظر کو دیکھ کر میرا کلیجہ پارا پارا نہ ہوتا تو کیا ہوتا؟ 


میں جو اہلِ فلسطین سے میلوں دور، اپنے بستر کی نرماہٹ میں آسودہ خواب تھی، نغم و نعم کی چھاؤں میں محوِ غفلت تھی، یک بیک میرے پورے وجود کو بھی ایک نادیدہ
آگ نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
 

اُدھر میرے بہن بھائیوں کے جسدِ خاکی جل رہے تھے تو ادھر میری روح بھی شعلوں کی نذر ہو گئی تھی۔ 

!درد و غم کے شعلے 

!بے بسی اور احساسِ کمتری کی جھلساہٹ

!کرب و تکلیف کی سوزش دل میں کھب گئی 

!دُنیا میری آنکھوں میں تارِ عنکبوت سے بھی زیادہ بے حقیقت ہو چکی تھی 

!لڑکپن کے ارمان، خواہشات اور تمنائیں خس و خاشاک کی طرح اُڑ گئے تھے 


                                               


:باقی تھی تو دل کے چوکھٹے میں فقط اک تصویر

!جلتا ہوا فلسطین 

!لاشوں کے ڈھیر



:باقی تھا تو بس ایک عزم ایک ارادہ

مُجھے مظلوموں کے لیے کچھ کر گزرنا ہے!


مگر میں اُمتِ محمدیہ  کی ایک حقیر بندی کیا کر سکتی سوائے دل جلانے کے؟ 

میں کر ہی کیا سکتی تھی سوائے خُونِ دل میں اُنگلیاں ڈبو کر کاغذات سرخ کرنے کے؟

 

                                       


اور کیا میں تُم کو بتاؤں اِن نازک حالات میں اُمت کا کیا نقشا تھا؟ 


!تو سنو

ریگ عرب کے سینے میں تو شاید عرصہ ہوا ایک غیرت مند دل نے دھڑکنا بند کر  دیا تھا! 

دیگر اسلامی ممالک (جو در حقیقت اُسی کی کنیزیں ہیں، اُن) پر ایک مہیب سنّاٹا چھا گیا تھا۔ 


!ایک یمن تھا 

جو اپنے محدود وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے آمادہ پیکار تھا۔ 


!ایک ایران  تھا

جس نے اپنے بھیانک چہرے سے اسلامی حمیت کی جاذبِ نظر کینچلی اُتار پھینکی تھی۔ 


                      


اور ایک   

جیالوں کی،  

دیوانوں کی، 

!سرفروشوں کی جماعت تھی

ح--- س


!آفتاب جہاں تاب کی تابانیان جس کے سامنے ہیچ تھیں

!رعب داب ، شجات و مردانگی جس کی لونڈی تھیں 


وہ ایسے متوالوں کا ٹولہ تھا  

!جو سر پر کفن، جب کہ کلائی پر عزم کی گھڑی باندھتے تھے


جن کے دلوں کی آبیاری عشقِ رسول  سے ہوئی تھی!

جن کی ایمانی قوت کے آگے پہاڑ بھی تھر تھر کانپتے تھے! 


            

جو عظیم تھے، لا فانی تھے اور لا زوال! 


یقیں محکم، عمل پیہم، محبت فاتحِ عالم کی بھٹّی میں تپائی ہوئی زرہیں زیبِ تن کرتے تھے 


جنہوں نے اسرائل نامی اژدہے کو اپنے پیروں سے کچلنے کی قسم کھائی تھی، 

اور

وہ اُسے پورا کرنے کے لیے چٹانوں کو پاش پاش کر سکتے تھے

!اپنے راستے کے پہاڑوں کو ہلا سکتے تھے


!جو اُن سے ٹکرایا اُس کی ماں اُس کو روئی


میرے ماں باپ اُن پر قربان!



کیا تمہیں علم ہے

 بعض نام نہاد دانشور، در حقیقت احمق ترین لوگ، اُن جوانوں کو دہشت گرد کہتے ہیں؟

 !تف ہے اُن کی بدبودار سوچ پر 

!ماتم ہے، افسوس ہے اُن کی چھٹانک بھرعقل پر 


 :وہ جیالے تو بزبان حال یوں کہتے ہیں

ہم امن چاہتے ہیں مگر ظلم کے خلاف"

گر جنگ لازمی ہے تو پھر جنگ ہی سہی

ظالم کو جو نہ روکے وہ شامل ہے ظلم میں

قاتل کو جو نہ ٹوکے وہ قاتل کے ساتھ ہے

ہم سر بکف اٹھے ہیں کہ حق فتح یاب ہو

کہہ دو اسے جو لشکر باطل کے ساتھ ہے

اس ڈھنگ پر ہے زور تو یہ ڈھنگ ہی سہی

ظالم کی کوئی ذات نہ مذہب نہ کوئی قوم

ظالم کے لب پہ ذکر بھی ان کا گناہ ہے

پھلتی نہیں ہے شاخ ستم اس زمین پر

تاریخ جانتی ہے زمانہ گواہ ہے

کچھ کور باطنوں کی نظر تنگ ہی سہی

یہ زر کی جنگ ہے نہ زمینوں کی جنگ ہے

یہ جنگ ہے بقا کے اصولوں کے واسطے

جو خون ہم نے نذر دیا ہے زمین کو

وہ خون ہے گلاب کے پھولوں کے واسطے

"پھوٹے گی صبح امن لہو رنگ ہی سہی


!پھوٹے گی صبح امن لہو رنگ ہی سہی

اِن شاء اللہ




~ Raw & Fresh straight from the diary of 

a Modern Anne Frank



Comments

Popular posts from this blog

IZZAT: THE NAME OF MY CAGE | A thriller, A tragedy, A family horror | Episode 1

Ep. 2 | IZZAT: The Name of My Cage | A Thriller, A Tragedy, A Family Horror

My Hijab Story | An intriguing and inspirational tale